سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(448) اضافی مال کو قبول نہ کرو

  • 10813
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 932

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک کمپنی میں ماہانہ  مقررہ  تنخواہ  پر کام کرتا ہوں  اور مجھے  لوگوں کے بعض  آلات درست کرنے کے لیے لوگوں کے گھر وں میں بھی جانا پڑتا ہے اور بعض لوگ مجھے اضافی رقم  دینے پر بھی اصرار کرتے ہیں 'میں اس رقم  کو قبول کرنے سے انکار کرتا ہوں لیکن وہ مجھے دینے پر اصرار کرتے ہیں' تو میں  کیا کروں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تقوٰی کا تقاضہ یہ ہے کہ آپ اسے قبول نہ کریں اور اسے ترک  کردیں کیونکہ نبیﷺ نے  صدقہ   کی وصولی  کے لیے اپنے  ایک کارکن کو بھیجا  تاھ' جن کا نام عبداللہ  سبن لتیبہ تھا ' جب وہ صدقہ  وصول  کرکے واپس آیا تو اس نے کہا کہ یہ  مال تمہارے لیے ہے اور  یہ مجھے بطور تحفہ  ہدیہ دیاگیا ہے۔ تو نبیﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا:

(فهلا جلس  في بيت  ابيه او بيت  امة فينظر ايهديٰ له ام لا؟ (صحيح البخاري ‘الهبة ‘باب من لم يقبل  الهدية لعله ‘ ح:٢٥٩٨ وصحيح  مسلم الامارة ‘باب تحريم  هدايا العمال ‘ ح:١٨٣٢)

’’یہ شخص اپنے باپ اور ماں کے گھر کیوں نہ بیٹھ رہا  پھر دیکھتا ہے کہ  اسے ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں ؟‘‘

اس تعبیر سے  کہ ’’یہ شخص اپنے باپ  اور ماں کے گھر میں کیوں  نہ بیٹھ رہا‘‘ وہ سب معلوم  ہوا کہ جس کی وجہ سے  آپ  نے اعمال عامہ سرانجام دینے والوں کو ہدیہ  قبول کرنے  سے منع فرمایا  کہ اگر  یہ شخص اپنے گھر  میں ہوتا تو اسے قطعاً یہ ہدیہ نہ دیاجاتا لہذا ورع وتقویٰ کا تقاضہ یہ ہے کہ  آپ اپنی تنخواہ کے علاوہ  کچھ اور قبول نہ کریں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص341

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ