سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(415) کیا کوئی پیشہ غیر شریفانہ بھی ہے؟

  • 10780
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 941

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض لوگوں کا خیال ہے کہ  کچھ  پیشے غیر شریفانہ ہیں اور وہ ان پیشوں کے کرنے والوں مثلاً نانبائیوں 'حجاموں'موچیوں اور صفائی  کا کام کرنے والوں کو اچھا نہیں سمجھتے ۔کیا کوئی ایسی شرعی دلیل ہے جس سے معلوم  ہوکہ یہ خیال صحیح ہے؟کیا عربی عادات وطبائع ان  پیشوں سے نفرت کرتی ہیں؟راہنمائی فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ان  پیشوں اور ان  جیسے دیگر  جائز پیشوں میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ ان پیشوں سے وابستہ شخص اپنے رب سے ڈرے'ہمدردی وخیر خواہی سے کام  کرے اور اپنے  ساتھ معاملہ کرنے  والوں کو دھوکہ نہ دے جیساکہ ادلہ  شرعیہ کے عموم کا تقاضہ  ہے کہ مثلاً جب نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھا  گیا کہ کون سی کمائی زیادہ پاکیزہ ہے؟ تو آپ نے جواب  میں فرمایا :

(عمل الرجل  بيده وكل  بيع مبرور) (مسند احمد:٤/١٤١ ‘والمستدرك علي الصحيحين :٢/٢- ومسند البراز:٢/٨٣)

’’آدمی کا اپنے ہاتھ سےکام کرنا اور ہر جائز بیع۔‘‘

اس حدیث کو براز نے روایت کیا اور حاکم  نے صحیح قراردیا ہے'اسی طرح آپ نے یہ بھی فرمایا ہے:

(مااكل احد طعاماً قط خيراً منان ياكل من عمل  يده وان النبي  الله داود عليه  السلام كا ن ياكل من عمل  يده)) (صحيح البخاري ‘البيوع ‘باب  كسب  الرجل  عمله بيده  ‘ ح: ٢-٨٢)

’’کسی نے اپنے  ہاتھ کی کمائی  سے بہتر کھانا اور کوئی نہیں کھایا'اللہ تعالیٰ کے نبی داود علیہ السلام بھی  اپنے ہاتھ  کی کمائی  سے کھایا کرتے  تھے۔‘‘ (اس حدیث کو امام بخاری ؒ نے اپنی  ’’صحیح ‘‘ میں روایت فرمایا ہے)

 پھر لوگوں کوان اور ان  جیسے دیگر پیشوں کی ضرورت بھی ہے، ان کو ترک کردینے سے مسلمانوں کو نقصان  ہوگا کیونکہ ان کاموں کے لیے  پھر انہیں  دشمنوں کا دست نگر ہونا پڑے گا۔جو شخص صفائی کے کام سے وابستہ ہو'اسے چاہیے کہ اپنے جسم  اور کپڑوں کو نجاست سے محفوظ رکھنے کی پوری کوشش کرے اور اگر کوئی نجاست وغیرہ لگ جائے تو جسم اور کپڑوں کو پاک  کرنے کا خوب اہتمام کرے ۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص324

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ