سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(414) کیسٹوں کے ساتھ دعوت

  • 10779
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1195

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں یہ جانتا ہوں کہ ہم سے یہ تقاضہ ہے کہ ہم دعوت الی اللہ  کا کام کریں 'سوال یہ ہے کہ جس کو میرا دعوت  دینے کا ارادہ ہو اورمیں اسے کیسٹ بطور تحفہ دے دوں تو کیا یہ کافی ہوگا خصوصاً جب کہ مجھے نیکی کی دعوت دینے اور برائی سے منع کرنے کے لیے مناسب اسلوب بھی نہیں آتا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بے شک  بالمشافہ نیکی کی دعوت دینا اور برائی سے منع کرنا کتابوں اور کیسٹوں  کے تحفہ دینےسے زیادہ مؤثر ہے کیونکہ کتابوں اور کیسٹوں کا تخفہ کھی مفید ثابت ہوتا ہے اور کبھی نہیں۔ یہ تحفہ تو صرف اسی صورت میں مفید ہوسکتا ہے کہ جب وہ  شخص جسے تحفہ  دیا گیا ہوصدق  وعزم کے ساتھ'طلب حق کی خاطر اسے پڑھے اور اسوقت یہ تحفہ مفید ثابت نہیں ہوسکتا جب اسے بادل نخواستہ پڑھے'بسا اوقات وہ کتاب کو پڑھتا اور کیسٹ کو سنتا ہی نہیں بلکہ  انہیں یوں ہی رکھ دیتا ہے۔کتابوں اور کیسٹوں کا تحفہ تو بوقت ضرورت ہوتا ہے یعنی  اس وقت جب کسی  کو بالمشافہ  نیکی کی دعوت دینے  اور برائی سے روکنے کی استطاعت نہ  ہو مثلاً وقت تنگ  ہو یا مدعو کا مکان بہت بلند (مثلاً پہاڑی کی چوٹی وغیرہ) پرہو اور داعی کے لیے وہاں تک پہنچنے کی طاقت نہ ہو 'یا اس طرح کا کوئی اور سبب  ہو بہرحال  اہم بات یہ ہے کہ دعوت  بالمشافہ دی جائے اور دعوت کے لیے کتابوں اور کیسٹوں کو صرف بوقت ضرورت ہی استعمال کیا جائے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص320

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ