سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(413) اسباب ووسائل کی دعوت

  • 10778
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1157

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کیا دعوت الی اللہ کے اسباب ووسائل توفیقی  ہیں کہ دعوت کے لیے جدید وسائل مثلاً ذرائع ابلاغ وغیرہ سے استفادہ کرنا جائز نہیں ہے اور صرف انہی وسائل پر اکتفاء کرناچاہیے ' جنھیں رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں استعمال کیا گیاتھا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سب سے پہلےیہ قاعدہ معلوم کرنا چاہیے کہ وسائل 'مقاصد کے مطابق ہیں جیساکہ اہل علم کے ہاں یہ قاعدہ طے شدہ ہے کہ وسیلہ کے احکام وہی ہیں ' جو مقصڈ کے ہوں بشرطیکہ وسیلہ بجائے خودحرام نہ ہواور اگر یہ خود حرام ہوتو پھر اس میں کوئی اچھائی نہیں ہے'اگر وسیلہ مباح ہو اور وہ ایسے  نتیجہ تک پہنچاتا ہو جو شرعاًمقصود ہو تو پھر اس کے  استعمال میں  کوئی حرج نہیں ہے۔لیکن اس کے یہ معنی بھی ہیں کہہ کتاب اللہ اور سنت رسولﷺ کے مواعظ سے روگردانی  کرلیں اور صرف  اسی کو اختار کرلیں جسےہم  دعوت الی اللہ  کا وسیلہ سمجھتے ہوںلہذا انسان کو چاہیے کہ دعوت الی اللہ کے لیے وسیلہ اختیار کرے جو بالاتفاق وسیلہ ہوتا کہ مختلف فیہ وسیلہ کو اختیار کرنے  کی وجہ سے اس کی دعوت الی اللہ مخدوش نہ ہو۔

مزید برآں یہ بھی واجب ہے کہ ہم تالیف قلب کے لیے جنہوں نے کتاب وسنت کی دعوت کو قبول کرکے اس دعوت سے وابستگی اختیار کرلی ہوجائز امور میں ایسی اشیاء کو استعمال کرلیں 'جو دین اور دعوت الی اللہ  کے لیے نقصان دہ بھی نہ ہوں اور ان سے نوجوانوں کی تالیف قلب بھی ہوجائے تاکہ دین  سے متنفر نہ ہوں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص320

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ