سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(409) جدید وسائل دعوت

  • 10774
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1892

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اسبا ب وسائل  دعوت  کے بارے میں مبلغین  میں اختلاف ہے  کچھ لوگ تو ایسے  توفیقی  عبادت قرار دیتے ہیں اور اس کے  نتیجہ میں مختلف  ثقافتی  سرگرمیوں 'کھیلوں اور ڈراموں وغیرہ کی مخالفت کرتے ہیں کہ نوجوانوں کو مائل کرنے  اور دعوت دینے  کے لیے اس طرح کے وسائل اختیار نہ کیے جائیں 'جب کہ  کچھ لوگ لوگوں کا موقف یہ ہے کہ نئے زمانے  میں وسائل بھی  نئے ہوے ہیں لہذا مبلغین کو چاہیے کہ ہ دعوت الی اللہ کے لیے ہر مباح وسیلے کو استعمال کریں 'امید ہے کہ آپ  واضح فرمائیں گے  کہ ان میں سے صحیح  موقف  کون ساہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

الحمد لله رب العلمين ! اس  میں کچھ شک نہیں کہ دعوت الی اللہ عبادت ہے 'جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے حسب ذیل  آیت کریمہ میں اس کا حکم دیا ہے:

﴿ادعُ إِلىٰ سَبيلِ رَ‌بِّكَ بِالحِكمَةِ وَالمَوعِظَةِ الحَسَنَةِ ۖ وَجـٰدِلهُم بِالَّتى هِىَ أَحسَنُ ۚ...﴿١٢٥﴾... سورة النحل

(اے پیغمبر!) لوگوں کو  دانش اور نیک نصیحت  سے اپنے پروردگار کے رستے کی طرف بلاؤ اور بہت ہی اچھے  طریق سے ان سے مناظرہ کرو۔‘‘

اللہ تعالیٰ کے دین کی طرف دعوت دینے والا انسان دعوت دیتے ہوئے یہ سمجھتا ہے  کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی اطاعت بجا لاتے ہوئے اس کاتقرب  حاصل کررہا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ سب  سے بہترین  چیز جس  کی طرف دعوت دی جائے وہ اللہ تعالیٰ کی کتاب اور اس کے رسول  کی سنت ہے۔اللہ تعالیٰ کی کتاب انسانیت کے لیے سب سےبڑا واعظ ہے'ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿يـٰأَيُّهَا النّاسُ قَد جاءَتكُم مَوعِظَةٌ مِن رَ‌بِّكُم وَشِفاءٌ لِما فِى الصُّدورِ‌ وَهُدًى وَرَ‌حمَةٌ لِلمُؤمِنينَ ﴿٥٧﴾... سورةيونس

’’اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار  کی طرف سے نصیحت اور دلوں کی بیماریوں کی شفا اور مومنوں کے لیے ہدایت اور رحمت  آپہنچی ہے۔‘‘

نبیﷺ وعظ کے لیے بے حد بلیغ الفاظ استعمال فرمایا کرتے تھے کبھی کبھی آپ اس انداز سے وعظ فرماتے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا بیان ہے کہ اس دل  سے فگار اورآنکھیں اشکبار ہوجاتیں  جب انسان کے لیے یہ ممکن ہو کہ اس  کا وعظ اس کے وسیلہ  یعنی کتاب اللہ اور سنت کے ساتھ (مزین )ہو تو بلاشبہ یہ ایک بہترین وسیلہ ہے اور اس کے ساتھ کبھی کبھی وہ ایسے وسائل کو بھی استعمال کرلے'جن کو اللہ تعالیٰ نے جائز قرار دیا ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ' بشرطیکہ یہ وسائل کسی حرام چیز  مثلاً جھوٹ یا کافرانہ ڈرامے  وغیرہ پر مشتمل  نہ ہوں۔ یعنی ایسے ڈرامے  جن میں صحابی کرام رضی اللہ عنہم  یا صحابہ کرام  کے بعد مسلمانوں کے ائمہ کا کردار ادا کیا گیاہویا اس طرح کا کوئی اور ایسا  ڈرامہ ہو جس سے یہ خدشہ ہو  کہ کویہ اداکاری کے روپ میں ان اائمہ فضلاء کی توہین کررہا ہے' نیز اس قبیل میں سے یہ بھی ہے کہ ڈرامہ میں مرد کی عورت کے ساتھ  اور عورت کی مرد کے ساتھ مشابہت نہ ہو کیونکہ حدیث سے یہ ثابت ہے رسول اللہﷺ نے ان عورتوں پر لعنت فرمائی ہے  جو مردوں کے ساتھ مشابہت اختیار  کرنے والی ہوں اور ان مردوں پر لعنت فرمائی ہے کہ جو عورتوں کے ساتھ مشابہت  اختیار کرنے والے ہوں۔

بہرحال اگر کبھی ان وسائل میں سے کوئی وسیلہ  تالیف  قلب کے لیے اختیار کرلیا جائے اور وہ کسی  حرام چیز پر مشتمل نہ ہو تو میری رائے میں اس میں کوئی حرج نہیں لیکن ان وسائل کو کثرت سے استعمال کرنا انہیں ہی دعوت الی اللہ کے لیے استعمال  کرنا اور کتاب اللہ  اور سنت رسولﷺ سے اعراض کرنا کہ مدعو صرف انہی وسائل ہی سے اثر قبول  کرتا ہو تو میں اسے جائز نہیں سمجھتا بلکہ میری رائے  میں یہ طریقہ حرام ہے کیونکہ دعوت الی اللہ  کے سلسلہ  میںلوگوں کو کتاب وسنت سے ہٹاکر  کسی اور یز کی طرف متوجہ کرنا ایک امر منکر ہے البتہ کبھی کبھی ان وسائل کے استعمال میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ یہ کسی حرام چیزپر مشتمل نہ ہوں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص317

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ