سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(377) قطع تعلق یا دعوت

  • 10752
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1032

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

یہ تو معلوم ہے کہ گناہ کا ارتکاب  کرنے والے  سے تعلق قطع  کرنا واجب ہے'لیکن سوال یہ ہے کہ اگر ہم  اسے دعوت دینا چاہیں  تو کیا کریں؟ کیا ہم اس سے محبت  کریں اور ہم نشینی  اختیار کریں یا ہم کیا کریں / فتویٰ عطا فرمائیں اللہ تعالیٰ آپ کو اجر وثواب عطا فرمائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ درست نہیں ہے کہ گناہ گار سے تعلق قطع کرنا واجب ہے'جیسا کہ سائل  نے کہا 'البتہ  گناہ سے  قطع  تعلق  کرنا  ضرور  واجب ہے ۔گناہ گار اگر گناہ کا ارتکاب  نہ کررہا ہو تو اس  سے نہ مقاطعہ  کیا جائے اور نہ  اسے چھوڑا جائے گا الا یہ کہ اس سے تعلقات ترک  کرنے میں کوئی فائدہ  ہو مثلاً یہ کہ ترک تعلق کی صورت میں وہ گناہ  سے باز آجائے تو اس صورت میں  ترک تعلق مطلوب ہوگا ورنہ  ترک  تعلق درست نہ ہوگا۔تالیف  قلب اور ہدایت  وتقویٰ کی دعوت دینے کے لیے اس کے پاس  بیٹھنا اور اس سے باتیں کرنا  ایک امر مطلوب ہے لیکن مداہنیت یا اس کے گناہوں سے بے پروائی برتتے ہوئے اس کے پاس بہٹھنا جائز نہیں بہر حال ہر حالت  سے متعلق حکم الگ ہوتا ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص299

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ