سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(368) کامیاب دعوت کی شرطیں اور کتابیں

  • 10744
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1282

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کامیاب دعوت کون سی ہے' کس طرح معلوم کیاجائے کہ یہ دعوت کامیاب ہے؟اللہ کے دین کی تبلیغ کرنے والوں میں کیا شرطیں ہونی چاہیں؟اس موضوع کی چند کتب کی بھی نشان دہی فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(1) سب سے کامیاب دعوت تو یہ ہے کہ علم وبصیرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے دین کی دعوت دی جائے 'ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَمَن أَحسَنُ قَولًا مِمَّن دَعا إِلَى اللَّهِ وَعَمِلَ صـٰلِحًا وَقالَ إِنَّنى مِنَ المُسلِمينَ ﴿٣٣﴾... سورةحم السجدة

’’اورا س شخص سے بات کا اچھا کون ہوسکتا  ہے جو اللہ کی طرف بلائے اورعمل نیک کرے اور کہے کہ میں مسلمان ہوں۔‘‘

﴿قُل هـٰذِهِ سَبيلى أَدعوا إِلَى اللَّهِ ۚ عَلىٰ بَصيرَ‌ةٍ أَنا۠ وَمَنِ اتَّبَعَنى ۖ...﴿١٠٨﴾... سورة يوسف

’’کہہ دیجیے میرا راستہ  تو یہ ہے کہ میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں(ازروئے یقین وبرہان) سمجھ بوجھ کر میں بھی (لوگوں کو اللہ کی طرف بلاتا ہوں) اور میرے پیرو بھی۔‘‘

(2) کامیاب دعوت  وہ ے جو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ سے ماخوذ اوراس پراسانید صحیحہ سے صحابہ 'تابعین اور تبع تابعین کا عمل ثابت ہو۔

(3)اللہ تعالیٰ کے دین کی دعوت دینے والے میں' جو شرطیں ہونی چاہیں تو  وہ اس طرح کی ہونی چاہیں جس طرح کی اللہ تعالیٰ نے حضرت شعیب علیہ السلام  کے قصے میں درج ذیل آیت میں بیان فرمائی ہیں:

﴿قالَ يـٰقَومِ أَرَ‌ءَيتُم إِن كُنتُ عَلىٰ بَيِّنَةٍ مِن رَ‌بّى وَرَ‌زَقَنى مِنهُ رِ‌زقًا حَسَنًا ۚ وَما أُر‌يدُ أَن أُخالِفَكُم إِلىٰ ما أَنهىٰكُم عَنهُ ۚ إِن أُر‌يدُ إِلَّا الإِصلـٰحَ مَا استَطَعتُ ۚ وَما تَوفيقى إِلّا بِاللَّهِ ۚ عَلَيهِ تَوَكَّلتُ وَإِلَيهِ أُنيبُ ﴿٨٨﴾... سورةهود

’’انہوں نے کہا اے میری قوم ! دیکھو تو اگر میں اپنے پروردگار کی طرف  سے دلیل روشن پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے ہاں سے نیک روزی دی ہے(تو کیا میں ان کے خلاف کروں گا؟) اورمیں نہیں چاہتا کہ جس امر سے میں تمہیں منع کروں  خود اس  کو کرنے لگوں'میں تو جہاں تک مجھ سے ہوسکے (تمہارے معاملات کی) اصلاحاہتا ہوں اور (اس بارے میں) مجھے توفیق کا ملنا اللہ ہی (کے فضل سے ہے'میں اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔‘‘

اس آیت میں علم اور کسب  حلال کی شروط کا بیان ہے اور اس  بات کاذکر  کہ انسان جس کی دعوت  دے اس پر خود  بھی عمل کرے'جس سے اللہ تعالیٰ نے  منع فرمایا ہےاس سےت اجتناب کرے 'کس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے اسے بجا لائے' نیت کو نیک  رکھے'اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے سپرد  کردے  اس کی ذات غرامی پر توکل کرے کہ اسی  کے ہاتھ میں توفیق دینا اور رشد وبھلائی کا الہام  کرنا ہے۔

دعوت الی اللہ  کے لیے شرط  یہ بھی ہے ' جو حسب ذیل آیت میں مذکور ہے:

﴿ادعُ إِلىٰ سَبيلِ رَ‌بِّكَ بِالحِكمَةِ وَالمَوعِظَةِ الحَسَنَةِ ۖ وَجـٰدِلهُم بِالَّتى هِىَ أَحسَنُ ۚ ... ﴿١٢٥﴾... سورةالنحل

’’(اے پیغمبر!) لوگوں کو دانش اور نیک نصیحت  سے اپنے پروردگار کے راستے کی طرف بلاؤ اور بہت ہی اچھے طریق  سے ان سے مناظرہ کرو۔‘‘

داعی کو صبر  کے زیور سے بھی آراستہ ہوبا چاہیے'ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَاصبِر‌ وَما صَبرُ‌كَ إِلّا بِاللَّهِ ۚ...﴿١٢٧﴾... سورةالنحل

’’(اے نبی!) صبر کیجیے 'اور تمہارا یہ صبر بھی اللہ ہی(کی توفیق) سے ہے۔‘‘

اور فرمایا :

﴿وَاصبِر‌ نَفسَكَ مَعَ الَّذينَ يَدعونَ رَ‌بَّهُم بِالغَدو‌ٰةِ وَالعَشِىِّ يُر‌يدونَ وَجهَهُ ۖ وَلا تَعدُ عَيناكَ عَنهُم تُر‌يدُ زينَةَ الحَيو‌ٰةِ الدُّنيا ۖ وَلا تُطِع مَن أَغفَلنا قَلبَهُ عَن ذِكرِ‌نا وَاتَّبَعَ هَوىٰهُ وَكانَ أَمرُ‌هُ فُرُ‌طًا ﴿٢٨﴾... سورةالكهف

’’اور جو لوگ صبح وشام اپنے پروردگار کو  پکارتے  اوراس کی خوشنودی  کے طالب ہیں ان کے ساتھ  صبر کرتے رہو اور تمہاری نگاہیں ان میں سے (گزر کر اور طرف) نہ دوڑیں کہ تم  آرائش زندگانی دنیا کے خواستگار ہو جاؤ اور جس شخص کے دل  کو ہم نے اپنی یاد سےغافل کردیا ہے اوروہ اپنی خواہش کی پیروی کرتا ہے اور اس کا کام حد سے بڑھ گیا ہے اس کا کہا  نہ ماننا-‘‘

4۔اس موضوع سے متعلق کتب میں  سرفہرست تو قرآن  کریم ہے لہذا اسے حفظ کرلو' کثرت کے ساتھ  اور گہرے  غور وفکر وتدبر کے ساتھ تلاوت کرو اس  کے مطابق عمل بھی کرو اور لوگوں کو بھی اس کی دعوت دو اور اس کے استھ ہی سنت رسول اللہ ﷺ کو بھی ملالو'کیونکہ  سنت رسول اللہ ﷺ ہی قرآن مجید کی تفسیر وتشریح ہے۔ کتب سنت میں سے اہم کتابیں صحیح بخاری 'صحیح مسلم 'موطا مالک ' مسند امام احمد 'سنن ابی داؤد ۔سنن ترمذی سنن نسائی 'سنن ابن ماجہ اور دیگر کتب سنت بطور خاص قابل ذکر ہیں'علاوہ ازیں شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ ان کے شاگرد رشید امام ابن قیم اور ائمہ دعوت شیخ بن عبد الوہاب اور ان کے پیروکار  کی کتب کا مطالعہ بھی ضرور فرمائیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص291

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ