سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(341) عقال پہننے کے بارے میں حکم

  • 10712
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1141

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عقال پہننے کے بارے میں کیا حکم ہے' میں نے دیکھا  کہ (مساجد کے)ائمہ اور  مؤذن  یہ نہیں پہنتے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عقال پہننے میں کوئی  حرج نہیں کیونکہ لباس کے بارے میں اصول یہ ہے کہ ہر قسم کا لباس حلال ہے سوائے اس کے جس کے  حرام ہونے کی کوئی دلیل ہو،اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی تردید  کی ہے  جو کسی دلیل کے بغیر  لباس  یا کھانے  کی کسی چیز کو  حرام قرار دے دیتے ہیں اور فرمایا ہے:

﴿قُل مَن حَرَّ‌مَ زينَةَ اللَّهِ الَّتى أَخرَ‌جَ لِعِبادِهِ وَالطَّيِّبـٰتِ مِنَ الرِّ‌زقِ ۚ ...﴿٣٢﴾... سورةالاعراف

’’پوچھو  تو کہ جو زینت  (وآرائش )اور کھانے (پینے ) کی پاکیزہ  چیزیں اللہ نے اپنے بندوں کےلیے پیدا کی ہیں ان کو حرام کس نے کیا ہے۔‘‘

البتہ اگر یہ لباس  کسی شرعی دلیل کی وجہ سے خرام ہو' خواہ  یہ حرام بعینیہ ہو ۔ مثلاً مردوں کے لیے ریشم یا مردوں  اور  عورتوں کے لیے  کوئی کپڑا جس میں تصویریں  بنی ہوں  اور خواہ یہ حرام  بجنسه  ہو مثلاًیہ کہ  کفار کا کوئی مخصوص لباس ہو تو  پھر یہ لباس حرام ہوگا ورنہ لباس  کے بارے میں اصل یہ ہے کہ وہ حلال ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص268

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ