سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(340) نیکر پہننے کے بارے میں حکم

  • 10711
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1005

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اوقات  نماز کے علاوہ کھیلوں وغیرہ کے وقت  نیکر پہننے کے بارے میں کای حکم ہے' جب کہ اس سے کسی فتنہ میں مبتلاہونے کا بھی کوئی اندیشہ نہ ہو/ امید ہے کہ دلائل  کے ساتھ  اس سوال کا جواب  عطا فرمائیں گے' راہنمائی  فرمائیں اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر  سے نوازے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہماری رائے میں ان نیکروں  مثلاً کچھے وغیرہ پہننا جائز  نہیں ہے، جن سے مقام خاص ہی چھپتا ہو اوسر  دونوں رانوں کے اکثر حصے ننگے رہتے ہوں کواہ اسے کھیل میں استعمال کیا جائے یا بازار  میں'خواہ نماز کا وقت نہ بھی ہو۔البتہ اس وقت  اس قسم  کے لباس کا استعمال قابل معافی ہے، جب انسان اپنے گھر  میں کسی پرائیوٹ کا م میں مصروف ہو اور  اسے کوئی نہ دیکھ  رہا ہو۔اس کی دلیل  یہ ہے کہ نبی ﷺ نے جرہد اسلمی کو دیکھا کہ ان کا تہبند ان کی ران  کے کچھ  حصے سے  ڈھلک گیا ہے تو آپ نے فرمایا:

((غط فخذيك فان الفخذين عورة)) (مسند احمد :٥/٢٩- والمستدرك علي الصحيحين للحاكم :٤/١٨-‘ ح: ٧٣٦١ )

’’اپنے دونوں رانوں کو ڈھانپ لو کیونکہ ران پردہ ہے۔‘‘

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص268

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ