سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

ممانعت کے اوقات میں تحیۃ المسجد

  • 10405
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 797

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تحیۃ المسجد کے بارے میں ہمارے ہاں کافی بات چیت ہوئی کچھ لوگوں کاکہنا تھاکہ اسے ممانعت کے اوقات مثلا طلوع وغروب آفتاب کے وقت نہیں پڑھنا چاہیے۔جب کہ کچھ دوسے لوگوں کا کہنا یہ تھا کہ یہ اوقات ممانعت میں بھی جائز ہے۔کیونکہ اس کا تعلق ان نمازوں سے ہے جن کا کوئی وقت مقرر نہیں ہے۔ حتیٰ کہ اگر آدھا سورج غروب ہوگیا ہو تو اس وقت بھی تحیہ المسجد کو پڑھا جاسکتا ہے۔ اُمید ہے آپ تفصیل سے اس مسئلہ پر روشنی ڈالیں گے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلہ میں اہل علم میں اختلاف ہے۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ تحیۃ المسجد کو تمام اوقات میں حتیٰ کہ فجر اور عصر کے بعد بھی پڑھا جاسکتا ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے عموم کا یہی تقاضا ہے کہ:

اذا دخل احدكم المسجد فلايجلس حتي يصلي ركعتين (صحيح البخاری)

 ‘‘تم میں سے کوئی جب بھی مسجد میں آئےتووہ دورکعتیں پڑھے بغیر نہ بیٹھے۔’’(متفق علیہ)

علاوہ ازیں یہ نماز ان مخصوص اسباب والی نمازوں میں سے ہے جنہیں ہر وقت اداکیا جاسکتا ہےمثلا نماز طواف اورنماز کسوف وغیرہ جنہیں فوت شدہ فرض نمازوں کی طرح ہر وقت اداکیا جاسکتا ہے ۔نماز طواف کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

يا بني عبد مناف لا تمنعوا احدا طاف بهذا ابيت وصلي اية ساعه شاء من الليل او نهار (سنن ابی داؤد)

‘‘اے بنی عبدمناف!کسی کو بھی منع نہ کرو کہ وہ رات یا دن کی جس گھڑی میں بھی چاہے اس گھر(بیت اللہ)کا طواف کرے اورنماز پڑھے۔’’

اس حدیث کو امام احمد اوراصحاب سنن نے صحیح سند کے ساتھ بیان کیا ہے۔اسی طرح نماز کسوف کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہے کہ:

ان الشمس والقمر ايتان من ايات الله لا ينكسفان لموت احد ولا لحياته فاذا رايتم ذلك فصلوا وادعوا حتي يكشف ما بكم (صحيح بخاري)

‘‘سورج اورچاند اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے دونشانیاں ہیں کسی کی موت وحیات کی وجہ سے انہیں گرہن نہیں لگتا لہذا جب تم گرہن دیکھو تو نماز پڑھو اوردعا کرو حتی کہ گرہن ختم ہوجائے۔’’

اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہے کہ:

من نام عن الصلواة او نسيها فليصلها اذا زكرها لاكفاره لها الا ذلك (صحيح بخاری)

‘‘جو شخص نماز سے سوجائے یا اسے بھول جائے تو اسے چاہئے کہ اسی وقت پڑھ لے جب اسے یاد آئے،بس اس کا یہی کفارہ ہے۔’’

 ان احادیث کے عموم کا تقاضا ہے کہ ان نمازوں کو ممانعت وغیرہ کے تمام اوقات میں بھی پڑھا جاسکتا ہے۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ اوران کے شاگرد ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے اسی قول کو پسند فرمایا ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص431

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ