سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(683) نذر کے جانور کو ذبح کیا اور خود بھی کھا لیا

  • 10068
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1263

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے نذر مانی کہ اگر ساتویں کلاس میں پاس ہو کر آٹھویں کلاس میں چلا گیا تو بکری ذبح کروں گا۔ الحمدللہ! میں پاس ہو گیا اور میں نے بکری ذبح کر دی تو کیا اس سے میرے لیے اور میرے بزرگوں اور عزیزوں کیلئے کھانا جائز ہے؟ اگر ہم نے اس سے کھا لیا ہو تو ہم پر کیا واجب ہے جبکہ میری نذر اللہ تعالیٰ کیلئے صدقہ کی تھی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ نذر ایک چیز کے ساتھ مشروط تھی جو کہ واقع ہو چکی ہے لہٰذا اسے پور ا کرنا ضروری ہے کیونکہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:

«مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ، وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَهُ فَلاَ يَعْصِهِ۔ ( صحیح بخاری)

’’جو شخص اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی نذر مانے تو اسے اس کی اطاعت کرنی چاہئے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی نذر مانے تو اسے اس کی نافرمانی نہیں کرنی چاہئے‘‘۔

سائل نے چونکہ ذکر کیا ہے کہ اس نے صدقہ کرنے کی نذر مانی تھی لہٰذا اسے ان فقراء میں تقسیم کرنا چاہئے جن پر ذکوٰۃ کو خرچ کیا جا سکتا ہو۔ نذر ماننے والے اور اس کے بزرگوں اور عزیزوں کو اس میں سے نہیں کھانا چاہئے کیونکہ وہ اس کے مال کی زکوٰۃ کے مستحق نہیں ہیں لہٰذا وہ نذر کے بھی مستحق نہیں ہیں۔ اگر اس نذر ماننے والے یا اس کے بزرگوں اور عزیزوں نے اس میں سے کھا لیا ہو تو وہ اس کے بدلہ میں پہلے جیسا یا اس سے بھی بہتر جانور ذبح کرے اور اسے فقراء میں تقسیم کر دے۔ ہاں البتہ اگر نذر ماننے والے نے بوقت نذر یہ نیت کی ہو کہ وہ اور اس کے اہلخانہ بھی اس سے کھائیں گے خواہ یہ نیت لفظی یا عرفی شرط کی صورت میں ہو تو پھر اس نیت کے مطابق عمل کیا جائیگا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص546

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ