سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(679) اپنی نذر کو پورا کرو

  • 10064
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1030

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری ایک شادی شدہ بہن ہے جس کے تین بچے ہیں اور اس کا ہمیشہ اپنے شوہر سے جھگڑا رہتا ہے بلکہ اس کے ساتھ اس کے شوہر کے انتہائی سخت معاملہ کی وجہ سے اس کا اپنے باپ کے ساتھ بھی اختلاف رہتا ہے جس کی وجہ سے یہ مجبور ہو گئی ہے کہ اپنا گھر چھوڑ کر اپنی اس مطلقہ ماں کے پاس چلی جائے جس نے ایک اور شخص سے شادی کر لی ہے مگر وہ بھی اس سے برا معاملہ کرتا ہے لہٰذا میں نے ایک بھائی ہونے کی حیثیت سے اس کیلئے مکان کا ایک حصہ مخصوص کر دیا تاکہ یہ میرے ساتھ رہائش اختیار کر لے۔ یہ اپنی ماں کے پاس بھی اکثر آتی جاتی رہتی ہے۔ ایک بار ماں کے شوہر نے اسے مجبور کیا کہ یہ جائے اور بچوں کو اپنے شوہر کے پاس چھوڑ آئے چنانچہ اپنی ماں کو راضی کرنے کی خاطر اس نے ایسا ہی کیا۔ ایک دن اس کے او ر اس کی ماں کے اس شوہر کے درمیان بہت شدید اختلاف ہوا جس کی وجہ سے یہ اپنے مکان پر آ گئی‘ ان پریشانیوں اور اولاد سے دوری کی وجہ سے اس نے فرج سے گولیاں نکالیں اور یہ تمام گولیاں کھا لیں جس سے یہ اپنی زندگی ختم کرنا چاہتی تھی چنانچہ میں اسے ہسپتال لے گیا اور اس کا علاج رکوایا۔ وفات سے قبل کے آخری دنوں میں میں نے یہ محسوس کیا کہ اپنے اس فعل پر اس نے کثرت سے توبہ و استغفار کیا ہے اور وہ ہم سے بھی یہ کہتی رہتی تھی کہ دعا کرو کہ اللہ تعالیٰ مجھے معاف فرما دے۔ بہرحال اللہ تعالیٰ کی مرضی و مشیت سے اس کا انتقال ہو گیا تو سوال یہ ہے کہ اب اس کا کیا حال ہوگا؟ کیا یہ جائز ہے کہ میں اس کی طرف سے صدقہ اور حج کروں؟ یاد رہے کہ میں نے یہ نذر مانی ہوئی ہے کہ میں انشاء اللہ ساری زندگی یہ اعمال سرانجام دیتا رہوں گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر آپ کی مذکورہ بہن نے اللہ تعالیٰ کے آگے توبہ کر لی اور خودکشی (کا راستہ اختیار) کرنے پر ندامت کا اظہار کیا تو اس کیلئے مغفرت کی امید ہے کیونکہ توبہ سے سابقہ تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں اور گناہ سے توبہ کرنے والا اس طرح ہوتا ہے گویا اس نے گناہ کیا ہی نہیں جیسا کہ نبی اکرمﷺ صحیح احادیث سے یہ معلوم ہوتا ہے اگر آپ اس کی طرف سے صدقہ کریں یا اس کیلئے استغفار کریں اور دعا کریں تو یہ اس کے حق میں اور بھی اچھا ہوگا اس سے اسے فائدہ ہوگا اور آپ کو بھی اجروث واب ملے گا۔

آپ نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی جو نذریں مانی ہیں تو انہیں پورا کرتے رہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے نذر کو پورا کرنے والوں کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا ہے:

﴿وفونَ بِالنَّذرِ‌ وَيَخافونَ يَومًا كانَ شَرُّ‌هُ مُستَطيرً‌ا ﴿٧﴾... سورة الدهر

’’یہ لوگ نذریں پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی سختی پھیل رہی ہوگی‘‘۔

اور نبی اکرمﷺ نے فرمایا ہے:

«مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ، وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَهُ فَلاَ يَعْصِهِ۔ ( صحیح بخاری)

’’جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی نذر مانی تو اسے اس کی اطاعت کرنی چاہئے اور جس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی نذر مانی تو اسے اس کی نافرمانی نہیں کرنی چاہئے‘‘۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص543

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ