سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(531) ہاتھوں اور برتنوں کی چکناہٹ

  • 10016
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1006

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کسی گھر یا بلڈنگ کے مالک کیلئے یہ جائز ہے کہ وہ ہر قسم کے پانی کی نکاسی کیلئے ایک سیوریج سسٹم بنائے کہ کھانے کے برتنوں کو دھونے کے بعد کا پانی اور کھانا کھانے کے بعد ہاتھوں کے دھونے کا پانی بھی اسی میں جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

برتنوں کے دھونے‘ کھانا کھانے کے بعد ہاتھوں کے دھونے کے پانی اور دیگر اشیاء کے پانی کی نکاسی کیلئے ایک ہی سسٹم بنانے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ برتنوں اور ہاتھوں کو لگنے والی چکناہٹ کھانا نہیں ہے لیکن روٹی‘ گوشت اور دیگر کھانوں کے ٹکڑوں کو نالیوں میں گراناجائز نہیں ہے بلکہ ضروری ہے کہ یہ ضرورت مندوں کو دے دیے جائیں یا انہیں کسی کھلی جگہ پر رکھ دیا جائے تاکہ رزق کی بے حرمتی نہ ہو اور جو شخص جانوروں یا پرندوں وغیرہ کو کھلانا چاہے وہ انہیں لے لے۔

کھانے کے ٹکڑوں کو کوڑا کرکٹ یا گندی جگہوں یا راستہ میں پھینکنا جائز نہیں ہے کیونکہ اس سے کھانے کی بے حرمتی ہے اور راستہ میں پھینکنے کی صورت میں چلنے والوں کیلئے تکلیف بھی ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص503

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ