سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(528) چوری کیا ہوا کھانا

  • 10013
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1103

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے والد صاحب ایک ہوٹل میں کام کرتے ہیں‘ ہوٹل کا مالک ایک بخیل شخص ہے‘ لہٰذا میرے والد صاحب اور کچھ دیگر ملازمین ہوٹل کے مالک کو بتائے بغیر کچھ کھانا لے لیتے ہیں‘ چنانچہ میرے والد صاحب ہوٹل کے مالک کے علم کے بغیر ہفتہ میں تقریباً تین کلو گوشت گھر لے آتے ہیں۔ میں نے کہا کہ اباجان آپ ایسا کیوں کرتے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا اس لیے کہ ہوٹل کا مالک بخیل ہے اور وہ ہم پر ترس نہیں کھاتا‘ میں طالبعلم ہوں اور ابھی زیر تعلیم ہوں۔ کیا اس گوشت کو کھا سکتا ہوں یا یہ حرام ہے؟یہ گوشت ہمارے گھر میں چار دن تک رہتا ہے وار ان چار دنوں میں ہم اس کے سوا اور کچھ نہیں کھاتے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کیلئے اس گوشت کو کھانا جائز نہیں ہے جسے آپ کے والد ہوٹل کے مالک کے علم کے بغیر چوری چھپے لاتے ہیں خواہ وہ بخیل ہی کیوں نہ ہو کیونکہ کارکن کا حق تو صرف وہ تنخواہ وعیرہ ہے جسے بوقت معاہدہ طے کر لیا گیا ہو لہٰذا آپ کیلئے اسے کھانا جائز نہیں جسے آپ کے والد ہوٹل سے چوری کر کے لائیں کیونکہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا ہے:

«كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ، دَمُهُ، وَمَالُهُ، وَعِرْضُهُ ۔ ( صحیح مسلم)

’’مسلمان سارے کا سارا دوسرے مسلمان پر حرما ہے (یعنی) اس کا مال بھی‘ خون بھی اور عزت و آبرو بھی‘‘۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص498

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ