سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(518) جس جانور کو حرام مغز کاٹ کر قتل کیا گیا ہو

  • 9998
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1179

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ادارات بحوث علمیہ و افتاء و دعوت و ارشاد کو درج ذیل سوال موصول ہوا ہے کہ اس بیل کا گوشت کھانے کے بارے میں کیا حکم ہے جسے چھری سے ذبح کرنے سے پہلے حرام مغز کاٹ کر قتل کر دیا گیا ہو جس کی وجہ سے مغز بھی بہہ گیا ہو‘ کیا اسے کھانا حلال ہے یا یہ مردار ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ سوال مجمل ہے‘ اگر بیل وغیرہ کی گردن اور سر کو کوٹا گیا جس کی وجہ سے حرام مغز کٹ گیا اور مغز بہہ گیا اور یہ بیل ذبح کرنے سے پہلے ہی مر گیا تو اس حالت میں یہ مردار کے حکم میں ہوگا کیونکہ اسے شرعی طریقے سے ذبح نہیں کیا گیا‘ اور اگر اسے مرنے سے پہلے شرعی طریقے سے ذبح کر لیا گیا ہو تو یہ حلال ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے گلا گھٹ کر مر جانے اور چوٹ لگ کر مر جانے والے اور اس طرح کے دیگر جانوروں کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا ہے:

﴿إِلّا ما ذَكَّيتُم...﴿٣﴾...سورة المائدة

’’(ان میں سے وہ حلال ہیں)جن کو مرنے سے پہلے پہلے تم ذبح کر لو‘‘۔

یاد رہے کسی مسلمان کیلئے یہ جائز نہیں کہ وہ ذبح کرنے سے پہلے کسی حیوان کے سریا گردن پر مارے تاکہ اسے ذبح کرنے کیلئے گرا لے‘ ہاں البتہ اس برے طریقے کے علاوہ اور کوئی طریقہ استعمال کر سکتا ہے‘ مثلاً یہ کہ اسے رسی وغیرہ سے باندھ لے تاکہ اس کے لئے ذبح کرنا ممکن ہو۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص478

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ