سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(516) جب کتابی ذبیحہ پر اللہ کا نام نہ لے

  • 9996
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 980

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب کوئی کتابی کسی بکری کو اس طرح ذبح کرے جس طرح کوئی مسلمان ذبح کرتا ہے مگر وہ اس پر اللہ تعالیٰ کا نام نہ لے تو کیا اس ذبیحہ کا کھانا جائز ہے کیونکہ وہ تو تنیث (تین خدائوں) پر ایمان رکھتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کوئی کتابی کسی ذبیحہ کو ذبح کرے اور ہمیں یہ معلوم ہو کہ اس نے اس پر اللہ کا نام لیا ہے تو اسے کھانا حلال ہے کیونکہ وہ ارشاد باری تعالیٰ:

﴿وَطَعامُ الَّذينَ أوتُوا الكِتـٰبَ حِلٌّ لَكُم...﴿٥﴾... سورة المائدة

’’اور اہل کتاب کا کھانا بھی تمہارے لیے حلال ہے‘‘۔

کے عموم میں داخل ہے اور اگر یہ معلوم ہو کہ اس نے غیر اللہ کا نام لیا ہے تو پھر اسے کھانا حلال نہیں ہے کیونکہ پھر وہ حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ کے عموم میں داخل ہوگا کہ:

﴿وَلا تَأكُلوا مِمّا لَم يُذكَرِ‌ اسمُ اللَّهِ عَلَيهِ وَإِنَّهُ لَفِسقٌ...﴿١٢١﴾... سورة الانعام

’’اور جس چیز پر اللہ کا نام نہ لیا جائے اسے مت کھائو کہ اس کا کھانا گناہ ہے‘‘۔

نیز یہ اس ارشاد باری تعالیٰ کے عموم میں بھی داخل ہے:

﴿وَما أُهِلَّ لِغَيرِ‌ اللَّهِ بِهِ...﴿٣﴾... سورة المائدة

’’اور جس چیز پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے تو وہ حرام ہے‘‘۔

اور اگر ہمیں یہ معلوم نہ ہو کہ اس نے اللہ کا نام لیا ہے یا اسے ترک کر دیا ہے تو اسے کھانا جائز ہے کیونکہ اصل میں ان کے ذبیحے حلال ہیں جیسا کہ حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ کے عموم کا تقاضا ہے:

﴿وَطَعامُ الَّذينَ أوتُوا الكِتـٰبَ حِلٌّ لَكُم ...﴿٥﴾... سورة المائدة

’’اور اہل کتاب کا کھانا بھی تمہارے لیے حلال ہے‘‘۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص477

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ