سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(490) قبروں کے پاس ذبح کیے جانے والے جانور

  • 9968
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 994

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کچھ لوگ ایسی قبر پر جانور ذبح کرتے ہیں‘ جس کے بارے ان کا گمان یہ ہوتا ہے کہ یہ زمانۂ قدیم میں فوت ہونے والے فلاں بن فلاں ولی اللہ کی قبر ہے اور یہ لوگ اپنے جانوروں اور کھیتوں میں اس ولی کا باقاعدہ حصہ رکھتے ہیں تاکہ اس سے برکت حاصل کر سکیں‘ اپنے اہل وعیال سے بلا کو دور کر سکیں اور اپنی معیشت میں نفع حاصل کر سکیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قبروں کے پاس جانوروں کو ذبح کرنا اور کچھ مقامات کو مخصوص کرنا تاکہ وہاں جانوروں کو ذبح کیا جائے یا کھانا کھلایا جائے‘ ان اعمال میں سے ہے‘ جنہیں اسلام نے حرام قرار دیا ہے۔ اگر اس سے مقصود ولی یا دیگر مخلوقات کے تقرب کا حصول ہو‘ تاکہ نفع حاصل کیا جائے‘ جنہیں اسلام نے حرام قرار دیا ہے۔ اگر اس سے مقصود ولی یا دیگر مخلوقات کے تقرب کا حصول ہو تاکہ نفع حاصل کیا جائے‘ یا نقصان کو دور کیا جائے‘ یااللہ تعالیٰ کے پاس اس کی شفاعت کی امید رکھی جائے یا اس طرح کے کوئی اور مقاصد ہوں جو قبر پرستوں کے پیش نظر ہوتے ہیں تو یہ شرک اکبر ہوگا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص452

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ