سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(449) توبہ کافی ہے

  • 9927
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1397

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں شادی شدہ ہوں‘ میری بیوی لبنان میں ہے لیکن میں روزی کمانے اور بچوں کی تعلیم کے سلسلہ میں برازیل میں مقیم ہوں اور یہاں میں نے جرم زنا کا ارتکاب کر لیا ہے مگر اب میں نادم ہوں اور میں نے توبہ کر لی ہے تو کیا یہ توبہ ہی کافی ہے یا اس کے ساتھ حد بھی ضروری ہے۔ فتویٰ عطا فرمائیں؟ رحمکم اللہ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بے شک زناہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ عورتوں کی بے پردگی‘ مردوں کااجنبی عورتوں سے اختلاط‘ اخلاقی بے راہ روی اور ماحول کی عام خرابی بدکاری کے اسباب ہیں اگر آپ نے بیوی سے دور ہونے اور اہل شروفساد کے ساتھ اختلاف کے سبب زنا کر لیا ہے او راب اپنے اس جرم پر نادم ہیں اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سچی توبہ کر لی ہے تو ہمیں امید ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کی توبہ کو قبول فرما کر اس گناہ کو بخش دے گا کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَالَّذينَ لا يَدعونَ مَعَ اللَّهِ إِلـٰهًا ءاخَرَ‌ وَلا يَقتُلونَ النَّفسَ الَّتى حَرَّ‌مَ اللَّهُ إِلّا بِالحَقِّ وَلا يَزنونَ ۚ وَمَن يَفعَل ذ‌ٰلِكَ يَلقَ أَثامًا ﴿٦٨ يُضـٰعَف لَهُ العَذابُ يَومَ القِيـٰمَةِ وَيَخلُد فيهِ مُهانًا ﴿٦٩ إِلّا مَن تابَ وَءامَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صـٰلِحًا فَأُولـٰئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّـٔاتِهِم حَسَنـٰتٍ ۗ وَكانَ اللَّهُ غَفورً‌ا رَ‌حيمًا ﴿٧٠﴾... سورة الفرقان

’’اور وہ لوگ جو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے او رجس جان دار کو مار ڈالنا اللہ نے حرام کیا ہے اس کو قتل نہیں کرتے مگر جائز طریق (شریعت کے حکم) سے اور بدکاری نہیں کرتے اورجو کوئی یہ کام کرے گا سخت گناہ میں مبتلا ہوگا۔ قیامت کے دن اس کو دو گنا عذاب ہوگا اور ذلت و خواری سے ہمیشہ اس میں رہے گا مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور اچھے کام کیے تو ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ نیکیوں سے بدل دے گااور اللہ تو بخشنے والا مہربان ہے‘‘۔

حضرت عبادہ بن صامتؓ سے مروی حدیث میں ہے کہ جب عورتوں نے نبی اکرمﷺ سے بیعت کی تو آپ نے فرمایا تھا:

«فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ بِهِ فَهُوَ كَفَّارَتُهُ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَسَتَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ، إِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ » ( صحيح بخاري)

’’تم میں سے جو اس بیعت کو پورا کرے گا‘ اس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے اور جس نے ان میں سے کسی جرم کا ارتکاب کیا اور اسے سز امل گئی تو وہ اس کیلئے کفارہ بن جائے گی اور جس نے ان میں سے کسی جرم کا ارتکاب کیا اور اللہ تعالیٰ نے اس کی پردہ پوشی کی تو وہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے کہ وہ اگر چاہے تو اسے عذاب دے اور اگر چاہے تو معاف فرما دے‘‘۔

لیکن آپ کیلئے یہ ضروری ہے کہ اس خراب ماحول سے جو آپ کو گناہوں پر آمادہ کرتا ہے‘ ہجرت کر جائیں اور طلب معیشت کیلئے کسی اور ملک میں چلے جائیں جو نسبتاً کم خراب ہو تا کہ آپ اپنے دین کی حفاظت کر سکیں۔ اللہ تعالیٰ کی زمین بے حد کشادہ ہے‘ ایسا نہیں ہو سکتا کہ رزق کمانے کیلئے بندے کو کوئی اورجگہ ہی نہ ملے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجعَل لَهُ مَخرَ‌جًا ﴿٢ وَيَر‌زُقهُ مِن حَيثُ لا يَحتَسِبُ...﴿٣﴾... سورة الطلاق

’’اور جو کوئی اللہ تعالیٰ سے ڈرے گا‘ تو وہ (اللہ) اس کیلئے (رنج و محن سے) مخلصی (کی صورت) پیدا کرے گا اور اس کو ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں سے (اسے وہم و)گمان بھی نہ ہو‘‘۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص405

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ