سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

چار رکعت والی نماز کی تیسری رکعت میں ثناء

  • 6
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 2848

سوال

السلام عليكم ورحمۃ الله وبركاتہ میرا سوال یہ ہے کہ کیا چار رکعت کی نماز(ظہر،عصر،اور عشاء ) کی تیسری رکعت میں پہلے تشہد کے بعدثناء یعنی "سبحانك اللهم وبحمدك"پڑھنا ضروری ہے۔؟

 

 الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ثناء اور دعائے استفتاح صرف پہلی رکعت میں ہی  پڑھا جاتاہے۔ جیسا کہ روایات میں اس کی وضاحت ملتی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ثناءیا دعائے استفتاح صرف پہلی رکعت میں ہی پڑھتے تھے۔ ایک روایت کے الفاظ کچھ یوں ہیں:

’’ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَااسْتَفْتَحَ الصَّلَاةَ سَكَتَ هُنَيْهَةً. فَقُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تَقُولُ فِي سُكُوتِكَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ؟ قَالَ أَقُولُ: «اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالثَّلْجِ وَالْمَاءِ وَالْبَرَدِ»(سنن النسائی، کتاب الطہارۃ، باب الوضوء فی الثلج، مکتب المطبوعات الاسلامیہ، حلب، الطبعۃ الثانیۃ، ۱۹۸۶ء)

حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کا آغاز کرتے تھے تو اس وقت تھوڑی دیر خاموشی اختیار کرتے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ آپ تکبیر تحریمہ اور قراءت کے مابین خاموشی کے وقفہ میں کیا پڑھتے ہیں تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں یہ پڑھتا ہوں:

«اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالثَّلْجِ وَالْمَاءِ وَالْبَرَدِ»

اس روایت کو علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے۔(ایضا)

اس روایت میں نماز شروع کرنے کے الفاظ اس بات کی دلیل ہیں کہ دعائے استفتاح صرف نماز کے آغاز میں پڑھی جاتی ہے۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 2 کتاب الصلوۃ

محدث فتویٰ کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ